خیال آتا ہے دل میں جھٹک رہا ہوں میں |
سمجھ رہا ہے عدُو یہ بھٹک رہا ہوں میں |
بیان سچ ہی تو کرنا ہے نظم کر کے مجھے |
تو شعر کہتے ہوئے کیوں اٹک رہا ہوں میں |
وہ بھولتا ہے مجھے اور نہ یاد کرتا ہے |
کہ ڈانواں ڈول کہیں پر لٹک رہا ہوں میں |
کہ سچ کو جھوٹ سے کر کے الگ سمجھ آئے |
جو بات کی ہے کسی نے پھٹک رہا ہوں میں |
ہے اعتراض کِسے گُل کے مسکرانے پر |
پتہ چلا ہے کسی کو چٹک رہا ہوں میں |
میں جانتا ہوں یہ طارق کہ کون جلتا ہے |
چمن میں کس کی نگہ میں کھٹک رہا ہوں میں |
معلومات