پاس ہے جو اُسی میں گزارا کرے
اور دل بھی بھلا کیا ہمارا کرے
آج ہے ہر کسی کو تری آرزو
کوئی چارا بھی اب کیا بیچارا کرے
سب ہے تیری محبت کی نظرو کرم
جان نکلے تُو جب بھی اشارا کرے
دیکھنے والوں کی جان خطرے میں ہے
خود کو اتنا نہ اب وہ سنوارا کرے
عشق سے بچ گئے تو بچے ہی رہو
جو ہے کمزور دل کا کنارا کرے
لوگ شاکر ترے آرزو مند ہیں
کوئی یہ بات کیسے گوارا کرے

83