گر ڈوب رہا کوئی بچا کیوں نہیں دیتے |
کچھ فرض تو بنتا ہے، نِبھا کیوں نہیں دیتے |
گُھٹ گُھٹ کے تو جینے سے لگے مرنا ہی بہتر |
"اک بار ہی جی بھر کے سزا کیوں نہیں دیتے" |
جُنبش دے لبوں کو تو سمجھنا رہے آساں |
جو بات ہے دل میں وہ بتا کیوں نہیں دیتے |
اظہارِ لجاجت کی ضرورت پڑی ہے کیوں |
نظروں سے نظر اپنی ملا کیوں نہیں دیتے |
شرمیلی اداؤں نے غضب کر دیا مُجھ پر |
مجھ کو مجھی سے آپ چُرا کیوں نہیں دیتے |
ایسا نہیں ہے لفظ بھی وقعت کھو سکیں گے |
اپنے دِلِ مضطر سے صدا کیوں نہیں دیتے |
خالق کے لئے کرتے ہیں، پہچاں یہی ناصؔر |
مخلص کبھی احسان جتا کیوں نہیں دیتے |
معلومات