خُود کو آرام سے تُو گھر پر رکھ |
اور پَگ عورتوں کے سر پر رکھ |
دوستوں نے تو مِہربانیاں کِیں |
داغ تُو بھی دِل و جِگر پر رکھ |
میں نے قرضہ دیا ہے، جُرم کِیا؟ |
اور اب تُو اگر مگر پر رکھ |
تُو وڈیرے کے گھر کا آدمی ہے |
فتح اپنی کو میرے ڈر پر رکھ |
منزلیں خُود سِمٹتی جائیں گی |
بس توجہ فقط سفر پر رکھ |
رِزق اللہ کی طرف سے ہے |
پِھر بھروسہ ہے جو ہُنر پر رکھ |
کیوں خطا وہ تِری مُعاف کرے |
اب تو دستار اُس کے در پر رکھ |
سب کے حِصّے میں رکھ تو رات کا دُکھ |
اور نظریں مگر سحَر پر رکھ |
شاعری کو مِلا دوام آخِر |
کان حسرت اِسی خبر پر رکھ |
رشِید حسرتؔ |
معلومات