| لگانا نا کبھی دل وفا کا مسئلہ ہے |
| محبت تھی کبھی اب انا کا مسئلہ ہے |
| ترا ہے ظن محبت مرا ہی مسئلہ ہے |
| مرا ہے ظن محبت خدا کا مسئلہ ہے |
| ہمارے درمیاں اب نہیں قربت رہی جو |
| ترا مرا نہیں یہ وبا کا مسئلہ ہے |
| مجھے لاحق ہے قربت کا معمولی سا اک غم |
| حقیقت میں مگر یہ بلا کا مسئلہ ہے |
| سخن ور بن چکے سوچو کچھ اب کام کی بھی |
| بہت شہرت ہے یہ اب غذا کا مسئلہ ہے |
| مجھے اب وہ بچا لے ڈبو دے اس کی مرضی |
| مرا یہ اب نہیں ناخدا کا مسئلہ ہے |
معلومات