خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے |
خدا بندے سے خود پُوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے |
اندھیروں سے ڈر کر نہ چھپ بیٹھیں وقت کے رخسار سے |
چراغِ دل جلا، روشنی دے، یہ شب سراپا کیا ہے |
قومیں جو سوئی ہیں، ان کو جگا دو فکری طوفان سے |
عزم و ہمت کا جوش بڑھا، آگے بڑھ، یہ دنیا کیا ہے |
نہ رکیں پیچھے، نہ گھبرائیں، منزلیں بھی تیرے لیے ہیں |
قدم بڑھا، خودی کے پر لگا، یہ فضا تمہاری کیا ہے |
دل میں امید رکھ، صبر کی روشنی ہر راہ میں چھپی |
اندھیروں میں بھی چمکے، نورِ حق کا سہارا کیا ہے |
زمانہ تیرا امتحان لے، تو ڈٹ جا ہر پل کی دھار میں |
خودی کے جوش سے لڑ، فتح یقینی، یہ پیارا کیا ہے |
ہر زخم سے سبق لے، ہر صدمے میں طاقت بڑھا |
خود کو پہچان، آگے بڑھ، یہ عالمِ بے بہا کیا ہے |
دل کی وادیوں میں گونجتا ہو حوصلے کا ساز |
حیرت و عشق کی روشنی سے، یہ فطرت کا راز کیا ہے |
معلومات