کرتا ہے عرض آقا عاجز غلام تیرا |
بگڑی بنائیں سرور یہ بردہ خام تیرا |
طاری رہے زباں پر، جب تک ہے سانس جاری |
روشن رکھے یہ سینہ تاباں ہے نام تیرا |
رحمت محیط تیری ڈوبے جہان اس میں |
کرتی ہے ذکر ہستی شاہا دوام تیرا |
اعلیٰ ملے ہیں درجے میرے کریم تجھ کو |
رب کے حبیب پیارے، اعلیٰ مقام تیرا |
پرواز نوریوں کی سدرہ پہ جا رکی تھی |
اوجِ فلک پہ جا کر ٹھہرا ہے گام تیرا |
اقصیٰ میں ملنے آئے تجھ کو نبی خدا کے |
خوش انبیاء کو آیا بننا امام تیرا |
بھولے نہ آپ ہم کو قوسین خلوتوں میں |
آیا ہے اُمتی کو آقا سلام تیرا |
ملتے ہیں تجھ سے قاسم، انعامِ یزداں سارے |
بستر مگر چٹائی سادہ طعام تیرا |
تھا دَور ظلمتوں کا، تھے انساں نام کے ہم |
نورِ ہُدی دہر میں، لایا نظام تیرا |
تیری عطا عوامی، تیرے گدا ہیں سارے |
قادر کے گنجِ پنہاں سے، فیض عام تیرا |
محمود خوش ہے داتا بابِ سخا پہ تیرے |
کونین کو ہے باڑا ملتا تمام تیرا |
معلومات