زمانے کی ہر اک خوبی سمٹ کر آ گئی مجھ میں
جو اپنے ہاتھ کی ریکھا میں تیرا عکس دیکھا ہے
بہت تنہائی میں خود کو پہن کر پاؤں میں بیڑی
تمہاری ذات کی محفل میں محوِ رقص دیکھا ہے

47