لاکھ چاہوں مگر نہیں جاتا |
دل سے ان کا اثر نہیں جاتا |
عشق جلوت نما ، عبادت ہے |
ورنہ خلوت سے ڈر نہیں جاتا |
موت سر سے گزر بھی جائے تو |
عشق سر سے اتر نہیں جاتا |
جب سے دیکھا ہوا ہےخلوت میں |
تب سے دردِ جگر نہیں جاتا |
یوں تو دیکھی ہیں بےشمار آنکھیں |
دل سے رشکِ نظر نہیں جاتا |
وہ خیالوں پہ چھائے رہتے ہیں |
حسنِ ظن ہے کہ مر نہیں جاتا |
نین اور نقش اس قدر جاذب |
دیکھ ارشدؔ بھی گھر نہیں جاتا |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات