نا دھرم کا پتہ نا ذات کی فکر |
ہم ہیں پنچھی ہمیں بس ساتھ کی فِکر |
اُڑتے ہیں آسماں میں ہو کے بے فِکر |
اِس کی نا اُس کی کسی بات کی فِکر |
سرحدیں ہم کو کبھی بانٹ نہ پائیں |
شام ڈھلتے رہی نا رات کی فِکر |
آدمی ہے خودی میں ہی یہاں چور |
اُس کو تو صرف ہے اوقات کی فِکر |
رات دن پاپ کی گھٹری ہے اُٹھائے |
اب اِسے کرنی ہے حالات کی فِکر |
وقت اِن سے کرے رہگیر پکار |
وقت رہتے کرو کرمات کی فِکر |
سنجے کمار راہگیر |
معلومات