چہرے پہ تب اطمینان بھر آئے
لیتے کھلونے جب گھر پدر آئے
منائے جب یوم اطفال کا دن
بچوں کے خوشیوں کی فکر آئے
رہتی ہے قلعے تعمیر کی دھن
تو ہاتھ گڈی کی ڈور آئے
بچپن میں ہوتی خواہش زیادہ
روتے بھی کیسی ضد پر اتر آئے
تیار کاغذ کی ناؤ کرنا
لگتا ہے ایسے وہ دور پھر آئے
بچپن کے ساتھی کی یاد ناٖصر
ذہنوں میں جیسے ہر بار آئے

0
84