بنائی ہمالہ کی چوٹی ہے کیسے
سیاچین میں برف جمتی ہے کیسے
سمندر، ندی و نالوں میں جو روانی
زمیں کو بھی سیراب کرتی ہے کیسے
ہوئی خاک سے ہی پر انساں کی خلقت
کہ فطرت میں بھی انکساری ہے کیسے
چمن کے گلوں کی مہک جو نرالی
فضا بھی معطر و مہکتی ہے کیسے
حسیں و منفرد کُل جہاں کا نظارہ
نمایاں سی قدرت جھلکتی ہے کیسے
مصور نے ہر چیز دلکش ہی ڈھالی
ذرا غور تو ہو چمکتی ہے کیسے
عطا کر رہا اپنی تحریر ناصؔر
محن خُوگرِ حمد پاتی ہے کیسے

0
48