| کروں رب کا دیدار یہ آرزو ہے |
| یہی ہے تمنا یہی جستجو ہے |
| نظر آ رہا ہے وہ شہ رگ کے اندر |
| ہے مجھ میں وہ جس کی مجھے جستجو ہے |
| نہیں ہے سوا تیرے کوئی بھی خواہش |
| مرے دل میں تُو ہے تری آرزو ہے |
| غذا روح کی ہے تری حمد مولا |
| عبادت میں اب تک نہ ٹوٹا وضو ہے |
| نگاہیں مری تجھ کو ہی ڈھونڈتی ہیں |
| جدھر دیکھتا ہوں اُدھر تُو ہی تُو ہے |
| ترے نام سے دل دھڑکتا ہے میرا |
| کبھی سوچتا ہوں کہ تُو رُو برو ہے |
| عطا کر مجھے بھی وہ شرفِ کلیمی |
| کہ موسیٰ نے تجھ سے جو کی گفتگو ہے |
| سناتا رہا تُو مجھے لن ترانی |
| ہوئی کم نہ پھر بھی مری آرزو ہے |
| مری حسرتوں کا کِیا خون کِس نے |
| ذرا دیکھئے دل لہو ہی لہو ہے |
| ہے قدرت سے تیری طراوت جہاں میں |
| کہ جلوہ ترے حسن کا کُو بہ کُو ہے |
| سِوا رَب کے تنویرؔ کوئی نہیں ہے |
| وہی سب کا مالک وہی چارسو ہے |
| تنویرروانہ |
معلومات