خود کو گماں سے بھر لیا خون جگر پیے رکھا
ہجر کے ہجر کاٹے ہیں دشت کے دشت سر کیے
دار و رسن کی بات دور، درد ہے سانس سانس میں
نقطۂِ بے خبر کے ساتھ منزلوں کے سفر کیے

0
30