آ بیٹھ چارہ گَر تجھے قصہ سنائیں ہم |
کسطرح زندگی نے دیے دکھ بتائیں ہم |
سارے رفیق درد کی آندھی میں کھو گئے |
کس کو صدا لگائیں اور کس کو بلائیں ہم |
کرنا ہے پھر طواف ہمیں اس خیال کا |
پہلو میں آپ بیٹھیں اور روتے ہی جائیں ہم |
آؤ نا میرے شہر کی گلیوں میں دلرُبا |
ہر جا تمہاری راہ میں پلکیں بچھائیں ہم |
چرچا ہو اپنے پیار کا عالم میں تا ابد |
ایسے صلیبِ ہجر پہ تَن کو چڑھائیں ہم |
کام آسکے نہ تیرے تو اُس رب سے مانگ کے |
سرَ لیں گے تیرے نام کی ساری بُلائیں ہم |
جس دلنشیں کی یاد میں روتے ہیں زار زار |
گر حال وہ نہ پوچھے تُو کیسے بتائیں ہم |
سورج کی اک کرن بھی تجھے چھو نا پائے گی |
اس اہتمامِ سایہ کو بادل بُلائیں ہم |
کل رات میکشوں سے میرا مشورہ بنا |
تیرے قدم کی خاک سے ساغر بنائیں ہم |
ہم جیسے دلبَروں کی زمانے سے نا بنی |
اے عَندَلیب آ کہ تُجھے دُکھ سنائیں ہم |
یاسر کے بس کا روگ نہیں ہو نا پائے گا |
چلتی ہو سانس اور تجھے بھول جائیں ہم |
معلومات