| قلم ڈرتا ہے سو لکھتا نہیں مزدور کا غم |
| کسی کو بھی نظر آتا نہیں مزدور کا غم |
| ہے کتنا با وفا مزدور سے مزدور کا غم |
| کہیں بھی چھوڑ کر جاتا نہیں مزدور کا غم |
| فقط مزدور کو مزدور کا غم مارتا ہے |
| امیرِ شہر کو ہوتا نہیں مزدور کا غم |
| سَحَر خیزی، سُبُک خیزی، فِکَر خیزی مسلسل |
| سنو اہلِ جہاں سستا نہیں مزدور کا غم |
| ذرا سی بات پر باتیں سنائیں گے اسے پر |
| کوئی مزدور سے سنتا نہیں مزدور کا غم |
| زمانے بھر میں بِکتی ہے بنی مزدور کی شے |
| زمانے میں کہیں بِکتا نہیں مزدور کا غم |
| اُسے دل تو نہیں باصؔر اُسے پتھر کہیں گے |
| یا وہ ٹکڑا کہ جو رکھتا نہیں مزدور کا غم |
معلومات