| کیسا وہ سخت دل رہا آنے کے بعد بھی |
| ہے دور دور وہ رہا پانے کے بعد بھی |
| کیسے کہیں یہ اس سے بھلانے کے بعد بھی |
| دل میں رہا وہ چھوڑ کے جانے کے بعد بھی |
| رسمِ وفا نبھاتے رہے گاہے گاہے ہم |
| اسکے ہزار حیلے بہانے کے بعد بھی |
| سلگا رہی ہے آگ محبت کی تن بدن |
| جلتے رہے ہیں برکھا نہانے کے بعد بھی |
| زخموں سے چور دل کو دکھانے کے بعد بھی |
| بےحس ہی وہ رہے تھے منانے کے بعد بھی |
| ان کی ستم ظریفی پہ صبرو رضا سے ہم |
| مسکا رہیں ہیں دھوکے یہ کھانے کے بعد بھی |
| کب تک رہیں ذیشان بھلا سوگ میں بتا |
| جو ہو سکا نہ تیرا زمانے کے بعد بھی |
معلومات