کیسا وہ سخت دل رہا آنے کے بعد بھی
ہے دور دور وہ رہا پانے کے بعد بھی
کیسے کہیں یہ اس سے بھلانے کے بعد بھی
دل میں رہا وہ چھوڑ کے جانے کے بعد بھی
رسمِ وفا نبھاتے رہے گاہے گاہے ہم
اسکے ہزار حیلے بہانے کے بعد بھی
سلگا رہی ہے آگ محبت کی تن بدن
جلتے رہے ہیں برکھا نہانے کے بعد بھی
زخموں سے چور دل کو دکھانے کے بعد بھی
بےحس ہی وہ رہے تھے منانے کے بعد بھی
ان کی ستم ظریفی پہ صبرو رضا سے ہم
مسکا رہیں ہیں دھوکے یہ کھانے کے بعد بھی
کب تک رہیں ذیشان بھلا سوگ میں بتا
جو ہو سکا نہ تیرا زمانے کے بعد بھی

62