کون تھا جس کہ سبھی زخم مٹانے تھا لگا
اپنا احساس مَیں ناصح کو سنانے تھا لگا
جن دنوں تم نے سبھی راستے مسدود کیے
*ان دنوں ابا کو مَیں تیرا بتانے تھا لگا*
میں نے ناصح کو بھی پھر بھاڑ طرف بھیج دیا
وہ بھی بیکار مجھے یار ستانے تھا لگا
وہ تھا محبوب مرا ، جان سے پیارا مجھ کو
وہ بھی اوقات مجھے اپنی دکھانے تھا لگا
حق تھا عثماں یوں سرِ عام ہی مارا جاتا
وہ نوا اپنی سے بستی کو جگانے تھا لگا

0
34