| جھوٹ کی رسم و رواجوں کو کہاں دیکھے گا |
| دل یہ بے معنی حوالوں کو کہاں دیکھے گا |
| تیری آنکھوں کی سہولت ہو میسر جس کو |
| وہ بھلا چاند ستاروں کو کہاں دیکھے گا |
| وہ جسے پھول ، بہاروں کی فراوانی ہو !! |
| پھر وہ ہم ایسے خرابوں کو کہاں دیکھے گا |
| روبرو حسن ہو جب حسن بھی تیرے جیسا |
| پھر کوئی دل کے خساروں کو کہاں دیکھے گا |
| رنگ و موسم یہ پرندے بھی تکیں جس کی راہ |
| تو وہ ہم خاک شماروں کو کہاں دیکھے گا |
| محمد نازک ❤ |
معلومات