جھوٹ کی رسم و رواجوں کو کہاں دیکھے گا
دل یہ بے معنی حوالوں کو کہاں دیکھے گا
تیری آنکھوں کی سہولت ہو میسر جس کو
وہ بھلا چاند ستاروں کو کہاں دیکھے گا
وہ جسے پھول ، بہاروں کی فراوانی ہو !!
پھر وہ ہم ایسے خرابوں کو کہاں دیکھے گا
روبرو حسن ہو جب حسن بھی تیرے جیسا
پھر کوئی دل کے خساروں کو کہاں دیکھے گا
رنگ و موسم یہ پرندے بھی تکیں جس کی راہ
تو وہ ہم خاک شماروں کو کہاں دیکھے گا
محمد نازک ❤

0
1922