ملت کے نوجواں کو جگاتے تو بات تھی
اخلاقی ہم فریضہ نبھاتے تو بات تھی
سردار سے ہی کیسے بغاوت یہ ہوگئی
گر ذاتی اختلاف مٹاتے تو بات تھی
سیرابی دل کے اجڑے چمن کی نہ ہو سکی
"وہ تشنگئی شوق بجھاتے تو بات تھی"
عیاری تو عروج پہ اپنے پہنچ گئی
گر قوم کا وقار بچاتے تو بات تھی
مقصود مخلصانہ تعاون کا تھا نہ کچھ
بس رہبری کا بیڑہ اُٹھاتے تو بات تھی
بے معنی رہتا ورثہ کا ناصؔر یہ مال بھی
گاڑھا پسینہ اپنا بہاتے تو بات تھی

0
48