سنگدل کو دیوتا کیسے کہوں
ظلمتِ شب کو ضیا کیسے کہوں
رات دن یہ سوچتا رہتا ہوں میں
رہزنوں کو رہنما کیسے کہوں
،
جو کسی کی بات سن سکتا نہیں
ایسے پتھر کو خدا کیسے کہوں
کام آتے ہیں جو عاصم وقت پر
ایسے لوگوں کو برا کیسے کہوں

93