دل کی دھڑکن سے واقف ہے میرا خدا
جانتا ہے سبھی کچھ جو تُو نے کیا
دھڑکنیں کانپتی بھی تو سنتا ہے وہ
میرے زخموں کی آہوں کو سنتا ہے وہ
وہ جو چاہے تو کر دے فنا یہ زمیں
کوئی شے اس کی قدرت سے باہر نہیں
تم کو شاید خدا کا نہیں خوف اب
آئے گی جب سمجھ، کھو چکے ہو گے سب
میرے دل کو جو زخمی کیا ہے تو کیا
اپنا دامن گناہوں سے تم نے بھرا
خوف کھاؤ کہ اک دن ہے انصاف کا
اتنے زخموں کی کتنی ملے گی سزا
بچنے کا راستہ ہے کہ توبہ کرو
اور محبت کرو، نفرتوں سے بچو
ورنہ انجام ہے نفرتوں کا بُرا
دل جلانے کی ہے دل جلانا سزا
اس لیے جان لو، بات یہ مان لو
نفرتوں سے بچو اور محبت کرو

39