جھوٹے اور مکّار سے لوگ
ہیں کتنے خوں خوار سے لوگ
کام فقط دشنام دہی
یوں تو ہیں بے کار سے لوگ
اوپر کچھ اور اندر کچھ
کتنے ہیں فنکار سے لوگ
سنتے ہیں خطبے اور وعظ
پر اخلاق سے عار سے لوگ
کب ان کو ہے خوفِ خدا
ڈرتے ہیں سرکار سے لوگ
پائے گا انصاف کہاں
منصف ہیں عیّار سے لوگ
ان کے دم سے کتنے ہی
غم سے ہیں دو چار سے لوگ
پر انسان کی قدر کریں
سات سمندر پار سے لوگ
کچھ ایسے بھی ہیں ان میں
رہتے ہیں جو پیار سے لوگ
غضِّ بصر شیوہ جن کا
ہوتے ہیں ستّار سے لوگ
کاہے طارق ڈھونڈے تُو
اپنے سے غمخوار سے لوگ

0
39