دل بہ دل اک ملال تھا لب بہ لب اک سوال تھا
یار ہمارے درمیاں رشتہ ہی بے مثال تھا
سوچو تو جس خرابے میں جینا بھی کچھ محال تھا
مجھ کو ترا خیال تھا تجھ کو مرا خیال تھا
گزرے دنوں کا کیا کہیں کیا عجب اک زمانا تھا
لوگ بھی با کمال تھے عشق بھی با کمال تھا
کیا کہوں تیرے عشق میں کیسا جنون طاری تھا
تیری جدائی بھی صنم مجھ کو ترا وصال تھا
کیسے قدم اٹھاتے ہم کوچئہ یار کی طرف
پاؤں بھی کچھ نڈھال تھے حوصلہ بھی نڈھال تھا
اس جہاں اس خرابے میں اجنبی قید خانے میں
مرنا کوئی ہنر نہیں جینا مگر کمال تھا

0
108