ہے طوفانِ ہوس برپا ہماری زندگانی میں |
خدا رکھے ہمارے قلب پاکیزہ جوانی میں |
نقابیں ڈال لینے سے فقط ہوتا نہیں پردہ |
نگاہِ مہ جبیں بھی ڈالتی ہے بدگمانی میں |
ہمیں الفت نے دنیا کی نکما کر دیا آخر |
بلا مقصد بہے جاتے ہیں بحرِ زندگانی میں |
نہ مطلب قوم و ملت سے نہ فکرِ عقبیٰ ہے باقی |
اسیرِ خوابِ غفلت ہم ہوئے وہ بھی جوانی میں |
بزرگوں سے عداوت اور ہے یارانہ باطل سے |
ہوئے زائل ہوائے نفس کی ہم حکمرانی میں |
سکونِ قلب ہے ذکرِ خدائے پاک میں احسنؔ |
کسے حاصل سکونِ دل ہے اس دنیائے فانی میں |
معلومات