کر لیے اب جو رابطے ان سے |
بڑھ گئے یار سلسلے ان سے |
اپنوں کی چشمِ نم کا پردہ رہا |
سو ہوئے ختم سابقے ان سے |
ان کے ملتے ہی بات جانے کی |
کیسے رکھتا میں لاحقے ان سے |
بیر کھائے جو میں نے صحرا میں |
پھر کہاں یار ذائقے ان سے |
سب زمانہ ہے وصل کا دشمن |
کون بنوائے ذائچے ان سے |
معلومات