ذکرِ مصطفے جب بھی زباں سے رواں ہوتا ہے
بیٹھے ہوں کہیں بھی اپنا دھیان وہاں ہوتا ہے
چلتے ہیں نظریں جھکاۓ مدینے کی گلیوں میں
جھولیاں بھرتیں ہیں بس خوشیوں کا سماں ہوتا ہے
مٹ ہی جاتے ہیں سارے رنج و الم اپنے
دل اپنا ذکرِ نبی پر نازاں ہوتا ہے
رحمتِ عالم کی فکرِ امت کو پڑھ کر
اشک ندامت ہوتے ہیں تر داماں ہوتا ہے
تھاما ہے دامنِ شاہِ دو جہاں ہم نے افری
چھوڑو حساب یاں ہوتا ہے یا وہاں ہوتا ہے

1
77

0