کچھ بھی سوچا نہ جائے
سوچا کچھ ایسا میں نے
بہتے سرابوں پر آخر
نام ترا لکھا میں نے
پھر اپنی گمراہی سے
خود کا پتہ پوچھا میں نے
پروا کرنے والوں کو
رکھا بے پروا میں نے
پیار کے صحرا میں تنہا
طے بھی کیا رستہ میں نے
اپنی انا پھر خود کو
آخر کیا سمجھا میں نے
تم کو اس پردے میں بھی
دیکھ لیا کیا کیا میں نے
ناقص سمجھا ہے خود کو
اور پھر دہرایا میں نے

0
1
13
پہلے شعر کا پہلا مصرعہ قابلِ غور ہے جی

0