چلو بے سبب ہم یونہی مسکرائیں |
کہ کچھ دیر ہر رنج و غم بھول جائیں |
بہت شور کرتی ہوا چل رہی ہے |
جلا کر دیئے اس کا زور آزمائیں |
سہیں ظلم چپ چاپ کب تک ہم آخر! |
یوں جینے سے بہتر ہے ہم مر ہی جائیں |
نہ جانے ہماری چلے سانس کب تک |
کیوں گمراہیوں میں یوں عقبیٰ گنوائیں |
محبت کی میٹھی زباں بول کر ہم |
مخالف کو بھی آؤ اپنا بنائیں |
ہو جس قدر ہم سے بنیں ہم سہارا |
ضرورت میں ہر اک کی ہم کام آئیں |
ہاں یہ زندگی اپنی ہے رب کی نعمت |
اسے عیش و عشرت میں کیوں ہم گنوائیں |
سحؔر ٹوٹے دل کو چلو جوڑتے ہیں |
یہ دل خانۂ رب ہے اس کو سجائیں |
معلومات