یہ جو دیوانے ترے در پر کھڑے ہیں
تیری خاطر یہ زمانے سے لڑے ہیں
زندگی ہم تیرے لمحوں کے سفر میں
کتنے ہی شعلوں سے ہنس ہنس کے سڑے ہیں
کچھ ادھورے خوابوں کے ان گِنت ٹکڑے
میری آنکھوں کے کناروں پر پڑے ہیں
اے محبت تیری تربت میں جو دیکھا
بند آنکھوں کے کئی مردے گڑے ہیں
یوں گرایا ہے مجھے نظروں سے اس نے
جیسے سوکھے پتے شاخوں سے جھڑے ہیں
کتنے غم ہیں جو جاں لینے کو تلے ہیں
ہم بضد اتنے کہ جینے پر اڑے ہیں
سب کو جھکتے دیکھا تیرے در پہ ساغر
جو بھی جتنا اپنی قامت سے بڑے ہیں

0
130