ناراض خدا ہوتا ہے دل کو دُکھانے سے
خوش ہوتا ہے وہ بچھڑے بندوں کو ملانے سے
تشنہ لبی کیسے مٹ جائے گی ہماری اب
"ویران ہوئی دنیا اک آپ کے جانے سے"
کرنا ہے تعاون اب حالات کے ماروں کو
دہلے ہیں ممالک جو بھی زلزلے آنے سے
گر طنز فلاحی کاموں پر کئے جاتے ہوں
گھبرائیں مگر کیوں ہم بے رحم زمانے سے
کرسی کی ہوس میں انساں بن گیا حیواں ہے
سر شرم سے جُھک سکتے ہیں عار دِلانے سے
بےسُود کبھی کاوش ناصؔر نہیں جائے گی
قائم ہو سکوں ہر سُو نفرت کو مٹانے سے

0
43