| دِکھنے لگے ہیں اب تو آثار بادشاہی |
| جمہوریت ہے لیکن کردارِ بادشاہی |
| کوئی زباں نہ کھولے کوئی قلم نہ بولے |
| گھر گھر پہنچ رہا ہے اخبار بادشاہی |
| جمہوریت کے دم پر جس کو ملی ہے کرسی |
| قائم وہ کر رہا ہے معیار بادشاہی |
| قانون کے سہارے قانون ہی کو ڈستے |
| پالے گئے ہیں ایسے ہی مار بادشاہی |
| تہذیب دار چہرے اگلے زبان گالی |
| ایوان میں یوں گونجے اشعار بادشاہی |
معلومات