| اک تمنا تھی فاصلے تھے بہت |
| ایک مرکز تھا دائرے تھے بہت |
| حیطہ قرب میں تھے کچھ لمحات |
| دشت فرقت میں رتجگے تھے بہت |
| ایک رستہ ہے میں سمجھتا رہا |
| اب جو سوچا تو راستے تھے بہت |
| کیا عجب تھا وہ کشمکش کا دور |
| ایک سورج تھا آئینے تھے بہت |
| اس کے پہلو میں آ کے ہم پہ کھلا |
| دشت حیرت کے مرحلے تھے بہت |
| کیا عجب معرکہ بپا تھا حبیب |
| ایک مجرم تھا فیصلے تھے بہت |
معلومات