لگتا ہے اس کو مجھ سے محبت نہیں رہی |
اس کو کوئی بھی مجھ سے شکایت نہیں رہی |
چل تو رہا ہے ہاتھ پکڑ کر ابھی مرا |
پہلی سی اس کے لمس میں حدت نہیں رہی |
سن سن کے کان پک گئے اس کی کہانیاں |
اب اس کی گفتگو میں وہ جدت نہیں رہی |
یہ فیصلہ تھا آخری کوشش کریں ضرور |
لیکن وہاں کھڑے ہیں کہ مہلت نہیں رہی |
رستے میں ایک موڑ میں چپکے سے مڑ گیا |
چلنے کی ساتھ اب کوئی حسرت نہیں رہی |
معلومات