لگتا ہے اس کو مجھ سے محبت نہیں رہی
اس کو کوئی بھی مجھ سے شکایت نہیں رہی
چل تو رہا ہے ہاتھ پکڑ کر ابھی مرا
پہلی سی اس کے لمس میں حدت نہیں رہی
سن سن کے کان پک گئے اس کی کہانیاں
اب اس کی گفتگو میں وہ جدت نہیں رہی
یہ فیصلہ تھا آخری کوشش کریں ضرور
لیکن وہاں کھڑے ہیں کہ مہلت نہیں رہی
رستے میں ایک موڑ میں چپکے سے مڑ گیا
چلنے کی ساتھ اب کوئی حسرت نہیں رہی

0
57