یہاں تو ہر کوئی مطلب کی بات کرتا ہے
عجیب ہے وہ جو خدمت کی بات کرتا ہے
یہ زندگی تو محبت کے واسطے کم ہے
عجیب ہے وہ جو نفرت کی بات کرتا ہے
کمی تو کوئی نہیں ہے یہاں بھی مشرق میں
عجیب ہے وہ جو مغرب کی بات کرتا ہے
حسن پرست ہیں سارے یہاں خموشی سے
عجیب ہے وہ جو سیرت کی بات کرتا ہے
تمام شہر کرے بات رنجشوں کی بس
عجیب ہے وہ جو الفت کی بات کرتا ہے

0
38