دلبر حسین تجھ سا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا |
فخرِ جمال ایسا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا |
کونین والے لیتے، تجھ سے ہیں روپ شاہا |
دے تجھ سے دان اعلیٰ، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا |
لیتے ہیں خیر تجھ سے، سلطانِ دہر سارے |
ایسے خزانے والا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا |
کھاتے سدا ہیں لے کر، چھوٹے بڑے ہمیشہ |
قاسم کریم یکتا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا |
یہ جان چیز کیا ہے، جانِ جہان آقا |
تجھ سا رحیم مولا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا |
قادر کریم تیرا، جو چاہے تو، کرے وہ |
حق کو حبیب تجھ سا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا |
تاباں ہیں مِہر سے بھی، اوصافِ مصطفائی |
محمود! غیر اُن سا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا |
معلومات