| کسی صورت بھی جس کی دید نہیں ہے |
| وہ مرا چاند میری عید نہیں ہے |
| وہ مجھے خود کو بھول جانے کا بولے |
| تو یہ کیا غم کی اک رسید نہیں ہے |
| اُسے کہنا جدائی پھر سہی جاناں |
| ابھی طاقت یہاں مزید نہیں ہے |
| یہ مری عاشقی بھی سب سے الگ ہے |
| یہ کسی حسُن کی مرید نہیں ہے |
| یہ مرا دل ہے مفت دے دوں کہ اتنی |
| تو مری اپنی بھی خرید نہیں ہے |
| یہ محبت ہے کام آئے گی لیکن |
| یہ دوا اتنی بھی مفید نہیں ہے |
| کامران |
معلومات