کسی صورت بھی جس کی دید نہیں ہے
وہ مرا چاند میری عید نہیں ہے
وہ مجھے خود کو بھول جانے کا بولے
تو یہ کیا غم کی اک رسید نہیں ہے
اُسے کہنا جدائی پھر سہی جاناں
ابھی طاقت یہاں مزید نہیں ہے
یہ مری عاشقی بھی سب سے الگ ہے
یہ کسی حسُن کی مرید نہیں ہے
یہ مرا دل ہے مفت دے دوں کہ اتنی
تو مری اپنی بھی خرید نہیں ہے
یہ محبت ہے کام آئے گی لیکن
یہ دوا اتنی بھی مفید نہیں ہے
کامران

0
7