مزاحیہ غزل نمبر 14
چاہے انار دیکھ یا چاہے اچار دیکھ
ہے کھانے کی یہ چیز اسے بار بار دیکھ
تیری گلی تو کیا میں ترا شہر چھوڑ دوں
بس ایک بار تو مجھے دے کر ادھار دیکھ
آیا ہوں شادی حال میں کھا پی کے جاؤں گا
تو میرا ذوق دیکھ میرا انتظار دیکھ
مانا کہ پیزا کھانے کے قابل نہیں ہوں میں
میری پلیٹ دیکھ تو میرا ڈکار دیکھ
حیران ہوں سحر کہ وہ نابینا ہے مگر
خالی نہیں گیا کوئی بھی اس کا وار دیکھ
شاعر زاہد الرحمن سحر

0
47