سب سے ہیں حسیں لگتے جو جلوے ہیں طیبہ کے |
دل چاہے نظر دیکھے جو جلوے ہیں طیبہ کے |
جس راہ سے ہیں گزرے کبھی زائرِ طیبہ کے |
انہیں پیارے نظر آئے جو جلوے ہیں طیبہ کے |
مولا میں چلا آؤں پھر راہوں پہ طیبہ کی |
ہر سمت حزیں دیکھے جو جلوے ہیں طیبہ کے |
جاری ہیں سدا دیکھیں ہیں چشمے جو رحمت کے |
ہیں مدِ نظر میرے جو جلوے ہیں طیبہ کے |
اس شہر میں ہر دم ہے کیا نور سماں چھایا |
ہیں کتنے کرم والے جو جلوے ہیں طیبہ کے |
قادر کے خزانوں سے دیتے ہیں میرے آقا |
احساں ہیں یہ دلبر کے جو جلوے ہیں طیبہ کے |
محمود حسیں در کا اک ادنیٰ بھکاری ہے |
مولا یہ سدا دیکھے جو جلوے ہیں طیبہ کے |
معلومات