بن گئی ایک خوش ادا سے مری
تم کہانی سنو ہوا سے مری
شام سے ہوں میں اس کے سحر میں گم
اب سحر ہو نہ ہو بلا سے مری
آسماں تک گیا غبار وجود
دوستی کیا ہوئی ہَوا سے مری
ہوں میں مرہونِ خانۂِ مقتول 
 بچ گیی جان خوں بہا سے مری
 اب گُلوں  کے پیام آتے ہیں 
دوستی کیا ہو ئی صبا سے مری 
نا خدا نے سنبھال رکھا تھا
ٹھن گئی جن دنوں خدا سے مری
جنگ میں اپنی جاں گنوائے کون
جھوٹ مر جائے بد دعا سے مری

0
84