ایک پتوار دی کشتی کو کنارا رب نے
ڈوبتے روز دیا مجھ کو سہارا رب نے
زندگی بخشی مجھے پیٹ میں مچھلی کے بھی
تیز جلتی کبھی آتش میں نکھارا رب نے
مجھ کو جنت کا بھی اپنی ہے بنایا وارث
دے کے عزت مجھے رکھا ہے یوں پیارا رب نے
اور گراؤ گے مجھے کتنا یہ تمہاری مرضی
میں خلیفہ ہوں زمیں پر جو ، اتارا رب نے
آرزو جب بھی کبھی دید کی ابھری دل میں
آسمانوں پہ مجھے سات ، پکارا رب نے
میں تو مسجود ملائک ہوں اگر تم سمجھو
اپنے ہاتھوں سے مرا چہرہ سنوارا رب نے
ایک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی ہے جب
چاند دو نیم کیا خاک ستارا رب نے
عصر کی کھا کے قسم رکھا ہے افضل شاہد
میری توہین نہیں کی ہے گوارا رب نے

0
3