| ایک پتوار دی کشتی کو کنارا رب نے |
| ڈوبتے روز دیا مجھ کو سہارا رب نے |
| زندگی بخشی مجھے پیٹ میں مچھلی کے بھی |
| تیز جلتی کبھی آتش میں نکھارا رب نے |
| مجھ کو جنت کا بھی اپنی ہے بنایا وارث |
| دے کے عزت مجھے رکھا ہے یوں پیارا رب نے |
| اور گراؤ گے مجھے کتنا یہ تمہاری مرضی |
| میں خلیفہ ہوں زمیں پر جو ، اتارا رب نے |
| آرزو جب بھی کبھی دید کی ابھری دل میں |
| آسمانوں پہ مجھے سات ، پکارا رب نے |
| میں تو مسجود ملائک ہوں اگر تم سمجھو |
| اپنے ہاتھوں سے مرا چہرہ سنوارا رب نے |
| ایک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی ہے جب |
| چاند دو نیم کیا خاک ستارا رب نے |
| عصر کی کھا کے قسم رکھا ہے افضل شاہد |
| میری توہین نہیں کی ہے گوارا رب نے |
معلومات