| خزاں ہو یا بہاریں ہوں، نہ شکوہ ہے نہ نعرہ ہے |
| یہ جینا بھی مزے کا ہے، یہ مرنا بھی گوارا ہے |
| اداسی رات کی چادر میں لپٹی ساتھ چلتی ہے |
| اداسی سے ہوئی مدت کہ یارانہ ہمارا ہے |
| کبھی آوارہ گردی ہے، کبھی صحرا نوردی ہے |
| حقیقت میں یہ خود کو ڈھونڈنے کا کھیل سارا ہے |
| نہ خاروں سے گلہ ہے اب، نہ پھولوں کی تمنا ہے |
| ملاقاتیں نہیں گر تو جدائی بھی گوارہ ہے |
| سمے کی موج کے دھارے کہیں ٹکنے نہیں دیتے |
| کبھی طوفان کی محفل، کبھی ساتھی کنارہ ہے۔ |
| مسافت ختم ہو یا پھر نیا آغاز ہو جائے |
| نہیں معلوم کیا تقدیر نے کرنا اشارہ ہے؟ |
| مسافر ہوں، چلوں گا جب تلک یہ سانس باقی ہے |
| کہ میرے پاس جینے کا یہی اک استعارہ ہے |
| (ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات