محمد محمد جو وردِ زباں ہے
حسیں نغمہ جاں کا جہاں میں اماں ہے
ہیں ڈنکے نبی کے خدا نے بجائے
سجا اس سے دائم خلق کا زماں ہے
ضمیرِ دہر کا حسیں گیت ہے یہ
مزین اسی سے چمن میں اذاں ہے
ہیں خاطر نبی کی گلستانِ ہستی
انہی کے قدم سے منور جہاں ہے
اسی نام سے ہے صفا صبحِ اول
چلی اس تجلیٰ سے ہر داستاں ہے
ہے فیضِ نبی سے گراں روشنی یوں
جہاں اس عطا کا عجب اک بیاں ہے
فروزاں دہر اس کے انوار سے ہے
نہاں راز ایسا جو ہر جا عیاں ہے
ہے نورِ نبی اولیٰ خلقِ خدا میں
یہ دارین اس سے ہوا ضوفشاں ہے
ہیں محمود اعلی نبی خلقِ رب میں
انہی سے سجایا خدا نے جہاں ہے

0
3