نہ گھائل ہوں نہ زخمِ سینہ کاری |
بس آشوبِ جہاں نے مت ہے ماری |
وہ کیسے پھرتے ہیں سینہ پھلائے |
کوئی نالش نہ حدِّ فوجداری |
مسائل نے جکڑ رکھّا ہے سب کو |
مگر اک کوششِ پیہم ہے جاری |
زمیں کا سینہ شق ہونے لگا ہے |
بہت بھاری ہے انساں کی سواری |
اُدھر مسجد ادھر میخانہ واعظ |
مسائل دونوں جانب ضرب کاری |
جلا کے سرخ رنگ کی موم بتّی |
کسی گاہک کی راہ تکتی ہے ناری |
مجھے نقصاں نہیں بارش سے کوئی |
کوئی گھر ہے نہ دروازہ نہ باری |
غریبی ختم ہو تو کیسے امید |
امیر ہونا ہو جن کو شرمساری |
معلومات