روک لو اُس کو اک بار پھر سے
چھوٹ جائے گا وہ یار پھر سے
اُن سے آنکھیں ملاؤں تو کیسے
ہو نہ جاؤں گرفتار پھر سے
روٹھ جائے نہ محبوب میرا
کر رہا ہوں میں اظہار پھر سے
یہ شرافت نہیں اچھی یارو
ہو رہا ہوں میں بے زار پھر سے
لوٹ آؤں یہ ممکن نہیں اب
چھوڑ آیا ہوں گھر بار پھر سے
کل تلک تھا جو راہگیر دل میں
بن گیا کیوں وہ اب خار پھر سے

89