| اے خدا تو میرا کفیل ہے |
| میرا مولا میرا وکیل ہے |
| تیری ذات حسنِ جمیل ہے |
| تیرا عشق تیغ بر قتیل ہے |
| تو لطیف ہے میں ثقیل ہوں |
| پر خطا ہوں عبدِ رذیل ہوں |
| گر چہ مِثلِ ذرہ قلیل ہوں |
| پر احد صمد کی دلیل ہوں |
| میں ذلیل ہوں اور علیل ہوں |
| ہاں تیرے ولی کا خلیل ہوں |
| میرا خواجہ روشن قِندیل ہے |
| معرفت کی شیریں سبیل ہے |
| یوں سفر غلام کا طویل ہے |
| بس امیدِ فضلِ جلیل ہے |
معلومات