اے خدا تو میرا کفیل ہے
میرا مولا میرا وکیل ہے
تیری ذات حسنِ جمیل ہے
تیرا عشق تیغ بر قتیل ہے
تو لطیف ہے میں ثقیل ہوں
پر خطا ہوں عبدِ رذیل ہوں
گر چہ مِثلِ ذرہ قلیل ہوں
پر احد صمد کی دلیل ہوں
میں ذلیل ہوں اور علیل ہوں
ہاں تیرے ولی کا خلیل ہوں
میرا خواجہ روشن قِندیل ہے
معرفت کی شیریں سبیل ہے
یوں سفر غلام کا طویل ہے
بس امیدِ فضلِ جلیل ہے

0
66