خاک سے خواب ہم اٹھا لائے
درد دل سے بھی ہم چھپا لائے
کیا کوئی زندگی کو سمجھائے
کوئی اب اور کیا نیا لائے
خواب پھر خواب تھے !سو ٹوٹ گئے
دل مگر کیسے حوصلہ لائے
ہم نے ہر زاویہ بدل دیکھا
وہ بھی اب لہجہ دوسرا لائے
غل ہے تعبیریں بانٹی جائیں گی
خواب آنکھوں میں ہم سجا لائے
یہ تو نگری ہے ساری اندھوں کی
تم یہاں روشـنی اٹھا لائے
عُؔظمیٰ اُس بے مہر زمانے سے
دل کی دنیا کو ہم بچا لائے
عُؔظمیٰ اعجاز

0
64