مُحمدؐ کی اِطاعت کر رہا ہوں
مَیں حیدرؑ سے مَحبت کر رہا ہوں
عقیدے کی حفاظت کر رہا ہوں
علیؑ کا ذکر عادت کر رہا ہوں
عَدو کو ہے قیامت, ذکرِ حیدرؑ
عَدو پر مَیں قیامت کر رہا ہوں
علیؑ کا ذکر بخشش کو ہے کافی
اِسی پر مَیں قَناعت کر رہا ہوں
اخیِ مصطفیؐ کا نام لے کر
میں دور اپنی مُصیبت کر رہا ہوں
علیؑ سُنتے ہیں سب کی التجائیں
سو مَیں بھی عرضِ حاجت کر رہا ہوں
میں جاؤں گا نَجف سے پھر مَدینے
اَبھی کربل سے رخصت کر رہا ہوں
ہے جس کی شان شاہدؔ بُوترابی
اَزَل سے اُس کی مدحت کر رہا ہوں

0
22