چھپائے لاکھ کوئی راز دل کے
یہ آنکھیں ہیں جو سب کچھ بولتی ہیں
گئے ہو جب سے آنکھیں چار کر کے
مری آنکھیں تمہی کو ڈھونڈتی ہیں
حسیناؤں سے رب محفوظ رکّھے
جو دیوانوں کے دل سے کھیلتی ہیں
تری آنکھیں فریبی ہیں مری جاں
تری باتیں مکمل شاعری ہیں
نہیں گر تم یہاں ہمدم تو کیسے
مرے کانوں نے آوازیں سنی ہیں
تری آنکھیں اشارے بھیج کر اب
سبھی کو اپنی جانب کھینچتی ہیں
عجب افلاس کا عالم ہے چھایا
کہ مائیں اپنے بچے بیچتی ہیں

0
92