جانے کیسا ملال ہے مجھ میں
زندگی اک سوال ہے مجھ میں
دردکو میں چھپاکے رکھتا ہوں
لوگ کہتے کمال ہے مجھ میں
میں کسی کو بُرا نہیں کہتا
خوبصورت مثال ہے مجھ میں
عشق نے مجھ کو توڑ کے رکھا
مرد میرا بے حال ہے مجھ میں
میں نہیں ہوں محبتوں کیلئے
نفرتوں کا زوال ہے مجھ میں
درد الفاظ میں بیاں کرتا
شاعری کا جمال ہے مجھ میں
منفرد ایک سوچ رکھتا ہوں
آگہی بھی نرال ہے مجھ میں
کیسے اسلاف کو بُرا کہہ دوں
خون میرا حلال ہے مجھ میں
کب تلک روک کے میاؔں رکھے
جان میری محال ہے مجھ میں
میاؔں حمزہ

116